دین اسلام کی حقیقت
سمجھنے کے لیے بنیادی اصول
مذهب اور سیاست
خادم العلوم الاسلامیہ
مفتی محمد رضاصدیقی چشتی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
حامد ومصلیاومسلما
الحمدللہ الذی ارسل رسولہ بالحق
و دین الھدیٰ لیظھرہ علی الدین کلہ ان الدین عنداللہ الاسلام
بیشک دین اسلام ہی ہے اور اسی کو غالب کرنے کیلئے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے
دین متین نے زندگی کے ہر ہر شعبے میں کامل اور مکمل رہنمائی فرمائی
دین حق ہو یا باطل
اس کے یہ چند حصے ضرور ھوتے ہیں
عقیدے - عقائد
عبادتیں - عبادات
اخلاقیات - آداب
معاملات یعنی لین دین
سزائیں - عقوبات
پہلے تین حصوں یعنی عقائد ، عبادات ، آداب کے مجموعے کو مذہب کہتے ہیں ۔
آخری دو حصوں کو سیاست کہتے ہیں
مذہب اور سیاست کے احکامات آسمانی کتابوں سے ہوں تو وہ دین دین حق ہے اور اگر اس دین
میں مذہب اور سیاست کے احکام انسانی رائے سے ہوں تو وہ دین باطل ہے
خلاصہ یہ کہ کوئی بھی دین ہو
حق ہو یا باطل وہ مذھب اور سیاست کا مجموعہ ہوتا ہے
کوئی شخص دین سےخالی نہیں
یا دین حق کا متبع ہو گا
یا دین باطل کا پیرو ہو گا
ضروری تنبیہ : لامذہب یا لادین کے معنیٰ ہیں یعنی اس مذہب اور اس دین پہ نہیں جو اللہ جل جلالہ کے نزدیک پسندیدہ اور معتبر ہے۔
جب ہم دین کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو یہ لفظ مذہب اور سیاست
دونوں کو شامل ہوتا ہے اور دین خداوند متعال کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے تو اسلام مجموعہ ہوا
مذہب اور سیاست کا۔
بسم اللہ وعلیٰ ملۃ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم
گذشتہ سے پیوستہ
مذھب اورسیاست
اسلامی جہاد کاایک بنیادی اصول
جب اسلامی لشکر اعلائے کلمۃ اللہ
یعنی غلبہ حق کے لیے
کفارکی سرحدپرپہنچتاھےتوان کفار سےدومطالبےکرتاھے
اگران دومیں سےکسی ایک مطالبہ کوبھی کفارمان لیں توان پر اسلام تلوار نہیں اٹھاتا
بلکہ انکی حفاظت کی جاتی ھے
وہ دومطالبےدرج ذیل ہیں
اولاً: ان سےکہاجاتاھے کہ
کلی اسلام کوقبول کرلو
یعنی عقائد عبادات آداب
کہ انکے مجموعہ کومذھب کہتےہیں
اورمعاملات وعقوبات
کہ انکے مجموعہ کوسیاست کہتےہیں
مختصراً یہ کہ ان سےمطالبہ کیا جاتاہے کہ
اسلامی مذھب اورسیاست
دونوں کو قبول کر لو
ثانیاً: ان سےکہاجاتاھے کہ
اگرتم اسلام کےمذھب والے حصے
کوقبول نہیں کرتے
توسیاست والےحصےکوقبول کرلو
تب بھی تمہیں قتل نہیں کیا جائے گا
بلکہ تمہیں
جان، مال، عزت
کاتحفظ دیاجائے گا
اگرچہ تم اپنےباطل مذھب پررھو
کیونکہ
اب ان کفار کے اسلامی مملکۃ میں
رھنے سے کچھ فتنہ ناھوگا
معاشرے کو کوئی نقصان نہیں
بلکہ ان سےاسلامی معیشت
کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ ان سے
جزیہ وصول کیا جاتا ہے
اب وہ اپنے باطل مذھب کے مطابق
عبادت میں مصروف رھیں تو اس کا
نقصان مسلمانوں کو ھرگز ھرگز
نہیں کیونکہ عبادت کا نفع و نقصان
انسان کی ذات تک ھے
مختصراً یہ کہ
وہ اپنے باطل مذھب پر رھتے ہیں اور
قانون و قضاء میں حکومت و سیاست
میں اسلام کے پابند ھوتے ہیں۔
اگر وہ کفار یہ دونوں مطالبے
نہ مانیں تو اب ان کا حکم جانوروں
سا ھوتا ھے جیسا کہ بعض جانوروں کو ذبح
کر دیا جاتا ھے
بعض کو باندھ لیا جاتا ھے
اور ان کی خرید و فروخت کی جاتی ھے
ایسا ہی ان کفار سے کیا جاتا ھے
اس ساری تمھیدی گفتگو کے بعد غور
طلب امریہ ھے کہ اب ھم اپنے حال
کو پہچانیں کہ ھم کس حال میں ھیں
کیا ایسا نہیں کہ
ھم کو بھی تین طبقوں میں تقسیم کیا گیا ہے
ایک وہ طبقہ ھےجو کفار کی
تھذیب اور سیاست کو قبول کرکے
ان کی غلامی میں رہ کر حکمرانی کر رھا ھے
اور ایک طبقہ تھذیب سے بچ کر ان کی سیاست کو قبول کر کے
انکے حفاظت میں خوش ھےکہ
دین کا بہت کام ھو رھا ھے
وہ اس خوش فہمی میں مبتلاء ھےکہ
دینی مدارس ومساجد اورمحافل
کاسلسلہ جاری ھے
چینل چل رھے ھیں دعوت وتبلیغ
کاکام ھورھاھے
یہ ہیں وہ ذمی مسلمان
جن سےکفارمالی فوائد حاصل کررھےہیں ٹیکس اورمالی جرمانوں کےذریعے۔
خداوند متعال ھمیں دین کی کامل سمجھ عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔
خادم العلوم الاسلامیہ
محمد رضا چشتی امام آباد شریف
کاہنہ داتا نگرلاھور
Kaamilislam.weebly.com کامل اسلام -
دین_و_سیاست-_مفتی_رضا_صدیقی_صاحب |